تفسير ابن كثير



سورۃ يونس

[ترجمہ محمد جوناگڑھی][ترجمہ فتح محمد جالندھری][ترجمہ عبدالسلام بن محمد]
قُلْ يَا أَيُّهَا النَّاسُ قَدْ جَاءَكُمُ الْحَقُّ مِنْ رَبِّكُمْ فَمَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا وَمَا أَنَا عَلَيْكُمْ بِوَكِيلٍ[108] وَاتَّبِعْ مَا يُوحَى إِلَيْكَ وَاصْبِرْ حَتَّى يَحْكُمَ اللَّهُ وَهُوَ خَيْرُ الْحَاكِمِينَ[109]

[ترجمہ محمد عبدالسلام بن محمد] کہہ دے اے لوگو! بے شک تمھارے پاس تمھارے رب کی طرف سے حق آگیا ہے، تو جو سیدھے راستے پر آیا تو وہ اپنی جان ہی کے لیے راستے پر آتا ہے اور جو گمراہ ہوا وہ اسی پر گمراہ ہوتا ہے اور میں تم پر ہرگز کوئی نگران نہیں ہوں۔ [108] اور اس کی پیروی کر جو تیری طرف وحی کی جاتی ہے اور صبر کر، یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کرے اور وہ سب فیصلہ کرنے والوں سے بہتر ہے۔ [109]
........................................

[ترجمہ محمد جوناگڑھی] آپ کہہ دیجئے کہ اے لوگو! تمہارے پاس حق تمہارے رب کی طرف سے پہنچ چکا ہے، اس لیے جو شخص راه راست پر آجائے سو وه اپنے واسطے راه راست پر آئے گا اور جو شخص بے راه رہے گا تو اس کا بے راه ہونا اسی پر پڑے گا اور میں تم پر مسلط نہیں کیا گیا [108] اور آپ اس کی اتباع کرتے رہیے جو کچھ آپ کے پاس وحی بھیجی جاتی ہے اور صبر کیجئے یہاں تک کہ اللہ فیصلہ کردے اور وه سب فیصلہ کرنے والوں میں اچھا ہے [109]۔
........................................

[ترجمہ فتح محمد جالندھری] کہہ دو کہ لوگو تمہارے پروردگار کے ہاں سے تمہارے پاس حق آچکا ہے تو جو کوئی ہدایت حاصل کرتا ہے تو ہدایت سے اپنے ہی حق میں بھلائی کرتا ہے۔ اور جو گمراہی اختیار کرتا ہے تو گمراہی سے اپنا ہی نقصان کرتا ہے۔ اور میں تمہارا وکیل نہیں ہوں [108] اور (اے پیغمبر) تم کو جو حکم بھیجا جاتا ہے اس کی پیروی کئے جاؤ اور (تکلیفوں پر) صبر کرو یہاں تک کہ خدا فیصلہ کردے۔ اور وہ سب سے بہتر فیصلہ کرنے والا ہے [109]۔
........................................

 

تفسیر آیت/آیات، 108، 109،

نافرمان کا اپنا نقصان ہے ٭٭

اللہ تبارک و تعالیٰ اپنے حبیب محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے فرماتا ہے کہ ” لوگوں کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم خبردار کریں کہ جو میں لایا ہوں، وہ اللہ کی طرف سے ہے۔ بلا شک و شبہ وہ نرا حق ہے جو اس کی اتباع کرے گا وہ اپنے نفع کو جمع کرے گا۔ اور جو اس سے بھٹک جائے گا وہ اپنا ہی نقصان کرے گا۔ میں تم پر وکیل نہیں ہوں کہ تمہیں ایمان پر مجبور کروں۔ میں تو کہنے سننے والا ہوں۔ ہادی صرف اللہ تعالیٰ ہے “۔

” اے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تو خود بھی میرے احکام اور وحی کا تابعدار رہ اور اسی پر مضبوطی سے جما رہ۔ لوگوں کی مخالفت کی کوئی پرواہ نہ کر۔ ان کی ایذاؤں پر صبر و تحمل سے کام لے یہاں تک کہ خود اللہ تجھ میں اور ان میں فیصلہ کر دے۔ وہ بہترین فیصلے کرنے والا ہے جس کا کوئی فیصلہ عدل سے حکمت سے خالی نہیں ہوتا “۔
3787

ابو یعلیٰ میں ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم بوڑھے کیسے ہو گئے؟ فرمایا: مجھے سورۃ ھود، سورۃ الواقعہ، سورۃ عم، اور سورۃ کورت نے بوڑھا کر دیا ۔ [مسند ابویعلیٰ107/1:سند منقطع:حدیث صحیح] ‏‏‏‏۔

ترمذی کی اس حدیث میں سورۃ ھود، سورۃ الواقعہ، سورۂ والمرسلات، سورۃ النباء اور سورۃ الشمس کورت کا ذکر ہے [سنن ترمذي3297،قال الشيخ الألباني:صحیح] ‏‏‏‏۔

ایک روایت میں ہے، سورۃ ھود اور اس جیسی اور سورتوں نے مجھے بوڑھا کر دیا ۔ طبرانی میں ہے، مجھے سورۃ ھود نے اور اس جیسی سورتوں مثلاً سورۃ الواقعہ، الحاقہ، اذالشمس کورت نے بوڑھا کر دیا ہے [طبرانی کبیر:5804:سخت ضعیف] ‏‏‏‏۔

ایک روایت میں سیدنا صدیقِ اکبر رضی اللہ عنہ کے اس سوال کے جواب میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا صرف دو سورتوں کا ذکر کرنا مروی ہے۔ سورۂ ھود اور سورۂ واقعہ۔ [تفسیر ابن جریر الطبری:10091:سخت ضعیف] ‏‏‏‏
3788



http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.